سورة التوبہ - آیت 70

أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا ان کے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جو ان سے پہلے تھے؟ نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں لے کر آئے تو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا اور لیکن وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

53۔ گذشتہ آیت میں اجمالی طور پر بتایا گیا کہ منافقین کا حال ان گذشتہ قوموں جیسا ہے جو پہلے ہلاک کی جا چکی ہیں۔ یہاں انہی قوموں میں سے چھ کے حالات نام لے کر بیان کیے جارہے ہیں اور منافقین سے کہا جا رہے کہ کیا انہوں نے ان قوموں کے بارے میں نہیں سنا کہ جب انہوں نے اللہ سرکشی کی تو ان کا انجام کیا ہوا، قوم نوح کو طوفان کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا، قوم عاد کو تیز و تند ہوا کے ذریعہ، قوم ثمود کو زلزلہ اور چیخ کے ذریعہ، قوم ابراہیم کے بادشاہ نمرود کو مچھر کے ذریعہ جو اس کی ناک کے ذریعہ دماغ تک پہنچ گیا اور اس کی ہلاکت کا سبب بنا، قوم مدین یعنی قوم شعیب کو زلزلہ اور آگ کی بارش کے ذریعہ، اور قوم لوط کی بستیاں الٹ دی گئیں اور پھر ان پر پتھروں کی بارش کردی گئی، ان قوموں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اللہ کی طرف سے ان پر ظلم نہیں تھا، بلکہ ان کے کفر، انبیاء کی تکذیب اور اللہ تعالیٰ کی ناشکری کی وجہ سے ہوا۔