سورة التوبہ - آیت 24

قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ دے اگر تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے اور تمھارے بھائی اور تمھاری بیویاں اور تمھارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات، جنھیں تم پسند کرتے ہو، تمھیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

(19) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو دھمکی دی ہے اللہ کے مقابلہ میں اپنے اہل وعیال اور رشتہ داروں کو ان کے کفر وشرک کے باوجود ترجیح دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول سے حقیقی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اس کی محبت کو ہر شے کی محبت پر مقدم رکھا جائے باپ ہو یا بیٹا بھائی ہو یا بیوی، یا خاندان کا کوئی فرد یا مال ودولت جسے آدمی اپنی کدو کاوش سے حاصل کرتا ہے یا انواع واقسام کے اموال تجارت یا بلند وبالا محلات اور کو ٹھیاں ان سب کی اللہ اور رسول کے مقابلہ میں مؤمن کے دل میں کوئی حیثیت نہیں ہوتی جس کے نز دیک یہ چیزیں اللہ ، اس کے رسول اور جہاد فی سبیل اللہ سے زیادہ محبوب ہوں گی وہ فاسق اور اپنے حق میں ظالم ہوگا۔ علمائے تفسیر لکھتے ہیں کہ یہ آیت سب سے بڑی دلیل ہے کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرنا ایمان کا جزو اور ان کی محبت کو ہر شے کی محبت پر مقدم کرنا واجب ہے اور جو ایسا نہیں کر گا وہ اللہ کی نگاہ میں بہت بڑا گناہ گار ہوگا، اور اسے عذاب الہی کا انتظا کرنا چاہیئے اور اسے پہچاننے کی کسوٹی یہ ہے کہ اگر اس کے سامنے دوچیزیں آئیں ایک وہ جسے اللہ اور اس کے رسول پسند کرتے ہیں اس میں آدمی کا بظاہر کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے اور دوسری وہ ہے جسے اس کا نفس چاہتا ہے لیکن اسے اپنا نے سے کوئی ایسی چیز فوت ہوجاتی جسے اللہ اور اس کے رسول چاہتے ہیں اگر وہ اپنی خواہش نفس کے موافق شے کو اس شے پر ترجیح دے دیتا ہے جسے اللہ اور اس کے رسول چاہتے ہیں تو اسے سمجھ لینا چاہئے کہ وہ اپنے حق میں ظالم ہے۔