يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّمَن فِي أَيْدِيكُم مِّنَ الْأَسْرَىٰ إِن يَعْلَمِ اللَّهُ فِي قُلُوبِكُمْ خَيْرًا يُؤْتِكُمْ خَيْرًا مِّمَّا أُخِذَ مِنكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے نبی! تمھارے ہاتھ میں جو قیدی ہیں ان سے کہہ دے اگر اللہ تمھارے دلوں میں کوئی بھلائی معلوم کرے گا تو تمھیں اس سے بہتر دے دے گا جو تم سے لیا گیا اور تمھیں بخش دے گا اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
(59) حاکم اور بیہقی وغیر ہما کی روایتوں کے مطابق یہ آیت عباس بن عبدالمطلب (رض) کے بارے میں نازل ہوئی تھی، واقعہ بدر کے بعد ابوالیسر کعب بن عمرو نے انہیں قید کرلیا اور رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا کہ اللہ کو آپ کے اسلام کا زیادہ علم ہے اگر سچے ہیں تو اللہ آپ کو اس کا اجر دے گا لیکن ظاہر حالات کے مطابق آپ اپنی اور اپنے دونوں بھتیجوں نوفل وعقیل کی طرف سے فدیہ ادا کیجئے تو انہوں نے فدیہ دیا اور یہ آیت نازل ہو ئی ۔ (60) ابن سعد اور حاکم نے ابو موسیٰ اشعری سے روایت کی ہے کہ ابو العلاء حضر نے بحرین سے اسی (80) ہزار کی رقم بھیجی اس سے پہلے اس سے زیادہ مال آپ کے پاس نہیں آیا تھا آپ نے لوگوں میں تقسیم کرنا شروع کردیا عباس (رض) آئے اور کہا کہ میں نے جنگ بدر کے بعد اپنا اور اپنے بھتیجوں کا فدیہ دیا تھا اس لیے مجھے اس مال میں سے دیجئے آپ نے انہیں بہت سارا مال دیا، یہاں تک کہ بوجھ سے اٹھ نہیں پارہے تھے تو رسول اللہ (ﷺ) مسکرانے لگے عباس (رض) نے جاتے ہوئے کہا کہ اللہ کے دو وعدوں میں سے ایک پورا ہوا دوسرے کا معلوم نہیں کہ آخرت میں کیا ہوگا اسے امام بخاری نے بھی صیغہ تعلیق کے ساتھ روایت کی ہے۔