الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا ۚ فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
اب اللہ نے تم سے (بوجھ) ہلکا کردیا اور جان لیا کہ یقیناً تم میں کچھ کمزوری ہے، پس اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں تو دو سو پر غالب آئیں اور اگر تم میں سے ہزار ہوں تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
یہ آیت غزوہ بدر کے موقع سے نازل ہوئی تھی اور مسلمانوں کو حکم دیا گیا تھا کہ دس کافروں کے مقابلہ میں ایک مسلمان ڈٹ جائے اور بھاگے نہیں امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو دس کے مقابلہ میں ایک اور دو سو کے مقابلہ میں بیس کے لیے ڈٹ جا نا واجب ہوگیا اور فرار حرام ہوگیا اس کے بعد آیت (66) نازل ہوئی جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے اس حکم میں تخفیف کردی اور دوسو کے مقابلہ میں ایک سو اور دوہزار کے مقابلہ میں ایک ہزار کا ڈٹ جانا واجب ہوگیا اور فرار ناجائز ہوگیا، بعض علماء نے کہا ہے کہ پہلی آیت دوسری آیت کے ذریعہ منسوخ ہوگئی اور بعض نے لکھا ہے دوسری آیت کے ذریعہ سابق حکم منسوخ نہیں ہوا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اس میں تخفیف کردی ہے۔