لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے اور ناپاک کو، اس کے بعض کو بعض پر رکھے، پس اسے اکٹھا ڈھیر بنا دے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے۔ یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔
(31) اس آیت کا تعلق اوپر والی آیت سے ہے اور معنی یہ ہے کہ تمام اہل کفر جہنم میں جمع کئے جائیں گے تاکہ اللہ تعالیٰ کافروں کو مؤمنوں سے الگ کردے یا اس کا معنی یہ ہے کہ اہل کفر اپنامال اسلام کے خلاف کاروائی میں خرچ کریں گے وہ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں حسرت کا باعث بنے گا اور مسلمان جو مال نبی کریم (ﷺ) کی نصرت کے لیے خرچ کریں گے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن جزا کے اعتبار سے اسے مشرکوں کے مال سے الگ کردے گا جو وہ نبی کریم (ﷺ) کی عداوت اور ان کے خلاف جنگ پر صرف کریں گے اور آخرت میں اللہ تعالیٰ تمام کافروں کو جہنم میں اس طرح اکٹھا کر دے گا کہ مارے ازدحام کے ایک دوسرے پر لدے ہوں گے۔