سورة الانفال - آیت 9

إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمھاری دعا قبول کرلی کہ بے شک میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمھاری مدد کرنے والا ہوں، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

(6) امام مسلم نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن خطاب (رض) نے بیان کیا کہ غزوہ بدر کے دن رسول اللہ (ﷺ) نے دیکھا کہ مشرکین کی تعداد ایک ہزار ہے اور صحابہ صرف تین سو دس اور کچھ ہیں تو قبلہ کی طرف رخ کر کے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنی شروع کی کہ اے اللہ ! مجھ سے جو وعدہ کیا تھا اسے آج پورا کردے اے اللہ ! مجھ سے جو وعدہ کیا تھا عطا فرما اے اللہ ! اگر مسلمانوں کی یہ جماعت ہلاک ہوگئی تو زمین میں تیری عبادت کون کرے گا، رسول اللہ (ﷺ) اسی طرح ہاتھ پھیلائے دعا کرتے رہے یہاں تک کہ آپکی چادر آپکے کندھے سے نیچے گر گئی۔ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی چادر آپ کے کندھے پر لوٹا دی اور کہا کہ اے اللہ کے نبی اب بس کیجئے اللہ تعالیٰ اپنا وعدہ ضرور پورا کرے گا، تو اللہ تعالیٰ یہ آیت نازل فرمائی انتہی، اور مسلمانوں کو خوشخبری دی گئی کہ رسول اللہ (ﷺ) کی دعا قبول ہوگئی اور اللہ ایک ہزار فرشتوں کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد کرے گا، اور یہ خوشخبری مسلمانوں کے اطمینان خاطر کے لیے تھی ورنہ اللہ تو بغیر کسی ظاہری اسباب کے اپنے بندوں کی مدد پر پوری طرح قادر ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ نبی کریم (ﷺ) نے بدر کے دن فرمایا یہ جبرائیل ہیں اپنے گھوڑے کا سر پکڑے ہوئے ہیں، اور جنگ کا اسلحہ لیے ہوئے ہیں۔