أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۗ قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ
کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں، یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں، یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں؟ کہہ دے تم اپنے شریکوں کو بلا لو، پھر میرے خلاف تدبیر کرو، پس مجھے مہلت نہ دو۔
(123) بتوں کی نہایت درجہ تحقیر وتذلیل ہے اور بت پرستوں کی عقلوں پر ماتم کہ وہ ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں، جو کلی طوپر ان کا جواب دینے سے عاجز ہیں۔ (124) مشر کین کی مزید مذمت اور ان کی عقلوں پر بار بار ماتم کے طور پر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (ﷺ) کو حکم دیا کہ آپ مشرکین سے کہئے کہ جن بتوں کو تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو، انہیں میرے خلاف اپنی مدد کے لیے بلا لو اور تم سب مل کر مجھے مہلت بھی نہ دو تو کیا میرا بال بھی بیکا کرسکو گے ہرگز نہیں، اس لیے کہ تمہیں اپنے بتوں کے کلی طور پر عاجز ہونے کا پتہ ہے۔