قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنِّي اصْطَفَيْتُكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِي وَبِكَلَامِي فَخُذْ مَا آتَيْتُكَ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
فرمایا اے موسیٰ ! بے شک میں نے تجھے اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ساتھ لوگوں پر چن لیا ہے، پس لے لے جو کچھ میں نے تجھے دیا ہے اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔
(75) اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی تکریم کے طور پر انہیں خوشخبری دی کہ میں نے اپنا رسول بنانے اور آپ سے ہم کلام ہونے کے لیے آپ کو اوروں کے مقابلے میں چن لیا ہے، اس لیے اس نعمت کو قبول کیجئے اور اللہ کا شکر ادا کیجئے۔ آیت میں کلمہ "الناس"سے مراد صرف موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے کے لوگ ہیں، یعنی ہم نے موسیٰ کو ان کے زمانے کے لوگوں پر فضیلت دی تھی، اس لیے کہ نبی کریم (ﷺ) کو اللہ تعالیٰ نے تمام بنی آدم کا سردار بنایا ہے، وہ خاتم الا نبیاء المرسلین ہیں ان کی شریعت قیامت تک نافذ العمل رہے گی ان پر ایمان لانے والے دیگر انبیاء کے پیروکاروں سے زیادہ ہوں گے۔ آپ (ﷺ) کے بعد ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کا درجہ ہے اور تیسرے نمبر پر موسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔