سورة البقرة - آیت 95
وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور وہ ہرگز اس کی آرزو کبھی نہیں کریں گے، اس کی وجہ سے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
150: وہ بھلا موت کی تمنا کیسے کرسکتے تھے، وہ تو طول عمر کی حد درجہ خواہش رکھتے تھے، کیونکہ موت کے بعد انہیں اپنے برے انجام کا پتہ تھا، وہ تو چاہتے تھے کہ جتنا دن ہوسکے موت ان سے ٹلتی رہے، تاکہ عذاب سے بچے رہیں، وہ تو مشرکین سے بھی زیادہ زندگی کے خواہاں تھے، جن کے پاس آسمانی کتاب نہ تھی، اور جو موت کے بعد دوبارہ زندگی پر یقین نہیں رکھتے تھے، اسی لیے دنیا میں لمبی عمر کی خواہش رکھتے تھے۔