وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمھارے اوپر پہاڑ کو بلند کیا، پکڑو قوت کے ساتھ جو ہم نے تمھیں دیا ہے اور سنو۔ انھوں نے کہا ہم نے سنا اور نہیں مانا، اور ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں اس بچھڑے کی محبت پلادی گئی۔ کہہ دے بری ہے وہ چیز جس کا حکم تمھیں تمھارا ایمان دیتا ہے، اگر تم مومن ہو۔
146: اس سے بھی بڑا ان کا عناد اور نفس پرستی یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں ہیبت پیدا کرنے کے لیے طور پہاڑ کو ان کے سروں کے اوپر اٹھا دیا، اور ان سے کہا کہ تورات کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو، اور اس میں موجود اوامر و نواہی کو غور سے سنو اور ان پر عمل کرو، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے تمہاری بات سن لی اور تمہارے حکم کی نافرمانی کی، اس آیت کی تفسیر اسی سورت کی آیت 63، 64 میں گذر چکی ہے۔ 147: اس میں انتہائی درجہ کا مبالغہ ہے کہ ان کے کفر و عناد کی ایک سزا اللہ نے ان کو یہ دی کہ بچھڑے کی محبت ان کی گھٹی میں پڑگئی۔ 148: ان کا دعوی تھا کہ وہ تورات پر ایمان رکھتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دعوئے ایمان پر نقد کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمہارا ایمان انہی برے کاموں کا حکم دیتا ہے جو تم کرتے آرہے ہو، تو تمہارا ایمان تمہیں بڑی بری باتوں کا حکم دیتا ہے، اس میں یہود کے ایمان کی نفی ہے، اس لیے کہ ایمان اعمال قبیحہ کا حکم نہیں دیتا۔