اتَّبِعُوا مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ وَلَا تَتَّبِعُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۗ قَلِيلًا مَّا تَذَكَّرُونَ
اس کے پیچھے چلو جو تمھاری طرف تمھارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اس کے سوا اور دوستوں کے پیچھے مت چلو۔ بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو۔
[٤] ٭اسلام میں باہر سے کوئی نظریہ : یہاں اولیاء سے مراد پیشوا اور قائدین ہیں یعنی انسانی زندگی کے لیے جو قوانین اس کتاب میں مذکور ہیں آپ صرف انہیں کا اتباع کیجئے۔ آج بھی غیرمسلم قائدین سے مسلمانوں کو کسی طرح کے قواعد و احکام اسلام میں درآمد کرنے کی ضرورت نہیں رہی کہ وہ مسائل شرعیہ علمائے یہود سے پوچھیں، زہد اور رہبانیت کے لیے ہندی اور یونانی فلسفہ کے محتاج ہوں اپنا معاشی نظام لینن اور کارل مارکس سے حاصل کریں یا روس اور چین سے درآمد کریں۔ سیاسی نظام کے لیے امریکی جمہوریت کو اسلام کے اندر لا گھسائیں بلکہ انسانی زندگی کی ہر طرح کی ضرورت کے لیے انہیں یہ کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی ہے مگر آج کے مسلمان یہ بات ذرا کم ہی سوچتے ہیں۔