وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اور چوپاؤں میں سے کچھ بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے (پیدا کیے)۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں رزق دیا اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو، بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔
[١٥٤] حمولہ کے معنی باربر دار جانور جیسے اونٹ، بیل، گھوڑا، گدھا وغیرہ اور فرشاً بمعنی پست قد جانور جیسے بھیڑ بکری وغیرہ۔ ان میں سے حلال جانوروں کا گوشت کھا بھی سکتے ہو۔ اور شیطان کے قدموں پر چلنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کی حلت و حرمت اور ان کے کھانے یا نہ کھانے کے متعلق تم خود ہی اپنی طرف سے ضابطے نہ بنا ڈالو۔ جیسا کہ مشرکین مکہ کے بارے میں ایسی کئی صورتیں مذکور ہوچکی ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے حلال و حرام اور ان کے کھانے یا نہ کھانے پر پابندیاں عائد کرنے والے اور ایجاد کرنے والے سب لوگوں کو شیطان قرار دیا ہے اور ایسے لوگوں کی باتیں ماننے والوں کو شیطان کے پیروکار۔