سورة الانعام - آیت 130

يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا ۚ قَالُوا شَهِدْنَا عَلَىٰ أَنفُسِنَا ۖ وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمھارے پاس تم میں سے کوئی رسول نہیں آئے، جو تم پر میری آیات بیان کرتے ہوں اور تمھیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے ہوں؟ وہ کہیں گے ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں اور انھیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ یقیناً وہ کافر تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣٨] سلسلہ نبوت اب صرف انسانوں میں ہے :۔ انسان سے پہلے اس زمین پر جن ہی آباد تھے اور قرین قیاس یہی بات ہے کہ ان میں بھی رسول آتے ہوں گے۔ لیکن انسان کے زمین پر آباد ہونے کے بعد سلسلہ نبوت انسانوں سے ہی مختص ہوگیا۔ جو رسول انسانوں کے لیے ہوتا وہ جنوں کے لیے بھی ہوتا۔ انسانوں میں رسول آنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان ہی اشرف المخلوقات ہے جن نہیں۔ اور جن رسول سے استفادہ کرسکتے ہیں کیونکہ رسول بشر ہوتا ہے جو اپنی شکل بدل نہیں سکتا۔ لیکن اگر رسول جنوں میں سے ہوتے تو ان سے انسان استفادہ بھی نہ کرسکتا تھا۔ چنانچہ رسول اللہ کا جنوں کے لیے بھی رسول ہونا قرآن میں دو مقامات سے ثابت ہے۔ سورۃ احقاف میں بھی ذکر آیا ہے اور سورۃ جن میں بھی۔