سورة الانعام - آیت 109

وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَتْهُمْ آيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءَتْ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ بے شک اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو اس پر ضرور ہی ایمان لے آئیں گے۔ تو کہہ نشانیاں تو صرف اللہ کے پاس ہیں اور تمھیں کیا چیز معلوم کرواتی ہے کہ بے شک وہ جب آئیں گی تو یہ ایمان نہیں لائیں گے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١١] کفار مکہ کا معجزہ کا مطالبہ اور اس مطالبہ کے جواب :۔ کفار مکہ کہتے تھے کہ اگر کوہ صفا خالص سونے کا بن جائے تو ہم یقینا ایمان لے آئیں گے اور بعض مسلمانوں کو یہ خیال آ گیا کہ اگر ان کی یہ حجت پوری ہوجائے تو اچھی بات ہوگی۔ اس آیت میں اس پس منظر کو ملحوظ رکھا گیا ہے اللہ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ ان کفار کو ایسا معجزہ پیش کرنے سے صاف جواب دے دو۔ اور کہہ دو کہ ایسا معجزہ دکھانا اللہ کے اختیار میں ہے، میرے اختیار میں کچھ نہیں اور مسلمانوں سے یوں خطاب فرمایا کہ تمہیں یہ کیسے معلوم ہوگیا کہ اگر انہیں ایسا معجزہ دکھا دیا جائے تو یہ لوگ ضرور ایمان لے ہی آئیں گی۔ یہ لوگ تو ایسے بدبخت ہیں کہ کوئی بھی معجزہ دیکھ لیں، ایمان نہیں لانے کے۔ لہٰذا ان سے کسی طرح کی خیر کی توقع مت رکھو۔