فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَٰذَا مِنْ عِندِ اللَّهِ لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا يَكْسِبُونَ
پس ان لوگوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے، تاکہ اس کے ساتھ تھوڑی قیمت حاصل کریں، پس ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے بڑی ہلاکت اس کی وجہ سے ہے جو وہ کماتے ہیں۔
[٩٣] غلط فتووں کی کمائی :۔ علماء یہود کا یہ حال تھا کہ انہوں نے تورات کی شروح اور علماء کے فتاویٰ کو بھی تورات میں ہی خلط ملط کر ڈالا تھا۔ پھر عام لوگوں سے اسے یوں بیان کرتے تھے گویا یہ سب کچھ ہی منزل من اللہ ہے۔ اور اس سے غرض محض دنیوی مال و دولت کا حصول ہوتا تھا اور ان کے مفسروں کی تاویلات، مفکروں کے فلسفیانہ خیالات اور فقہاء کے قانونی اجتہادات اور اپنے قومی تاریخی واقعات، یہ سب چیزیں بائیبل میں شامل کردی تھیں اور اس سب کچھ پر ایمان لانا فرض قرار دیا گیا تھا۔ ایسے مجموعہ میں سے انہیں کسی بھی قسم کا فتویٰ دینے یا لکھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی تھی اور جرائم کی نوعیت کے لحاظ سے اپنے فتووں کے منہ مانگے دام وصول کرتے تھے۔