سورة الانعام - آیت 6

أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا مِن قَبْلِهِم مِّن قَرْنٍ مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ مَا لَمْ نُمَكِّن لَّكُمْ وَأَرْسَلْنَا السَّمَاءَ عَلَيْهِم مِّدْرَارًا وَجَعَلْنَا الْأَنْهَارَ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمْ فَأَهْلَكْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَأَنشَأْنَا مِن بَعْدِهِمْ قَرْنًا آخَرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا انھوں نے نہیں دیکھا ہم نے ان سے پہلے کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے، جنھیں ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو تمھیں نہیں دیا اور ہم نے ان پر موسلا دھار بارش برسائی اور ہم نے نہریں بنائیں، جو ان کے نیچے سے بہتی تھیں، پھر ہم نے انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسرے زمانے کے لوگ پیدا کردیے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦] قوموں کے عروج زوال کی وجہ :۔ جیسے قوم عاد، ثمود، قوم نوح اور آل فرعون وغیرہ بے شمار ایسی اقوام ہیں جنہیں تم سے بڑھ کر اقتدار بخشا تھا وہ تم سے طاقتور اور زور آور بھی زیادہ تھے۔ کھانے پینے کی افراط اور خوشحالی تھی۔ سر سبز باغ، کھیت اور نہریں سب کچھ موجود تھا لیکن جب انہوں نے پیغمبروں کی تکذیب کی اور کفر اور نافرمانیوں میں حد سے تجاوز کر گئے تو اپنے کرتوتوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کردیا گیا۔ پھر کسی دوسری قوم کو ان کا جانشین بنا دیا گیا اس طرح زمین کی آبادکاری میں کچھ بھی خلل واقع نہ ہوا اور پہلی سرکش قوم کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹ گیا کیونکہ اس دنیا میں اللہ کی سنت جاریہ یہی ہے کہ ایک قوم کو آگے بڑھاتا ہے خوب آباد کرتا ہے اور مال و دولت عطا کرتا ہے۔ پھر جب اس میں ان نعمتوں کی وجہ سے غرور اور تکبر پیدا ہوجاتا ہے اور اللہ کے احکام کو پس پشت ڈالنا شروع کردیتی ہے تو اللہ اسے تباہ کر کے کسی دوسری قوم کو آگے لے آتا ہے پھر ان کے اعمال دیکھتا ہے اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا ہے اور قیامت تک ایسے ہی چلتا رہے گا۔