سورة المآئدہ - آیت 63

لَوْلَا يَنْهَاهُمُ الرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ عَن قَوْلِهِمُ الْإِثْمَ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَصْنَعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

انھیں رب والے لوگ اور علماء ان کے جھوٹ کہنے اور ان کے حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے؟ یقیناً برا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٤] پہلے یہود کے عوام کے اخلاقی تنزل کی حالت بیان کی گئی۔ اب ان کے خواص یعنی علماء و مشائخ کا حال بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ ان عوام کی کرتوتوں پر خاموش رہتے ہیں اور ان پر جو نھی عن المنکر کی ذمہ داری ہے اسے پورا نہیں کرتے (شریعت میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت کے لیے (دیکھئے سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ١٠٤ اور ١١٠) گویا یہود کے عوام و خواص سب ہی بہت برے کام کر رہے ہیں۔