وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ
اور ہم نے ان کے پیچھے ان کے قدموں کے نشانوں پر عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا، جو اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور اس کی تصدیق کرنے والی جو اس سے پہلے تورات تھی اور متقی لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔
[٨٥] نئی الہامی کتاب کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ یعنی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کوئی نیا دین لانے والے نبی نہ تھے۔ وہ خود زبانی بھی پہلی نازل شدہ کتابوں کی تصدیق کرتے تھے اور انجیل میں بھی یہ بات مذکور تھی۔ واضح رہے کہ بعد میں آنے والے نبی کا کام یہ ہوتا ہے کہ اس سے پہلی امت نے کتاب اللہ کی تفاسیر و شروح لکھ کر اس کے مفہوم و معانی میں جو تاویلیں کر کے اختلاف پیدا کرلیا ہے یا عقائد و عمل میں راہ حق سے بھٹک گئے ہیں، یا کتاب اللہ میں کچھ تحریف یا اضافے کرلیے ہیں۔ تو لوگوں کو ان تمام باتوں پر مطلع کر کے انہیں راہ حق پر لانے کی کوشش کرے اور اس کام کے لیے کسی بنیاد کا ہونا ضروری ہے اور وہ بنیاد منزل من اللہ کتاب ہی ہوتی ہے لہٰذا اس کے منزل من اللہ ہونے پر ایمان رکھنا ہر نبی اور اس کے متبعین کے لیے ضروری ہے چنانچہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان سے پہلے کے نبیوں اور امتوں نے تورات کی تصدیق کی اور مسلمان سیدنا عیسیٰ علیہ السلام سمیت تمام سابقہ انبیاء کی اور تورات اور انجیل بلکہ سب آسمانی صحیفوں کی تصدیق کرتے ہیں کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام کے بعد نبی آخر الزماں تک کوئی نبی نہیں آیا اور نہ ہی انجیل کے بعد اور قرآن سے پہلے کوئی آسمانی کتاب نازل ہوئی جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے۔ انبیاء علاتی بھائی ہیں :۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں سب لوگوں سے زیادہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے (دنیا اور آخرت میں) تعلق رکھتا ہوں۔ انبیاء سب علاتی (ماں جائے) بھائی ہیں۔ جن کا باپ ایک (یعنی عقائد) اور مائیں (فروعی مسائل) جدا جدا ہیں۔ میرے اور عیسیٰ کے درمیان کوئی پیغمبر نہیں ہے۔‘‘ (بخاری۔ کتاب الانبیائ۔ باب قول اللہ ( وَاذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ مَرْیَمَ 16 ۙ) 19۔ مریم :16)