إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن قَبْلِ أَن تَقْدِرُوا عَلَيْهِمْ ۖ فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
مگر جو لوگ اس سے پہلے توبہ کرلیں کہ تم ان پر قابو پاؤ تو جان لو کہ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
[٦٧] اسلام اور توبہ سے سابقہ گناہوں کی معافی :۔ اس کی بھی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ کوئی شخص حالت کفر میں فساد فی الارض کرتا رہا پھر مسلمان ہو کر مسلمانوں کے پاس آ گیا اور اپنی سب سابقہ عادات ترک کردیں تو اس سے سابقہ گناہوں پر مواخذہ نہ ہوگا کیونکہ اسلام لانا ہی ایسا عمل ہے جو اپنے سے پہلے گناہوں کو ختم کردیتا ہے اور دوسری صورت یہ ہے کہ کوئی شخص اسلام لا کر بھی فساد کا مجرم رہا لیکن بعد میں اس نے توبہ کرلی اور امن پسند اور مطیع قانون بن کر زندگی گزارنے لگا۔ تو اب اس کے سابقہ گناہوں کا سراغ لگا کر اسے سزا نہیں دی جائے گی اس سے سرکاری جرائم تو معاف ہوجائیں گے لیکن بندوں کے جو حقوق اس نے غصب کیے ہیں ان کی تلافی بہرحال اس کے ذمہ رہے گی۔ خواہ ان کی ادائیگی کرے یا معاف کروا لے۔