سورة النسآء - آیت 144

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَتُرِيدُونَ أَن تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُّبِينًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست مت بناؤ، کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کے لیے اپنے خلاف ایک واضح حجت بنا لو۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٢] منافقوں سے دوستی کی ممانعت :۔ وہ اس طرح کہ اللہ تعالیٰ نے تو تمہیں غیر مسلموں اور منافقوں سے دوستی گانٹھنے سے منع فرمایا ہے پھر اگر تم اللہ کے حکم کے علی الرغم یہی کام کرو گے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے حضور تم خود ہی اپنے آپ کو سزا کے مستحق قرار دے رہے ہو۔ یہ حکم نہایت جامع قسم کا ہے جس کا تعلق افراد سے بھی ہے اور حکومت سے بھی۔ اس دنیا سے بھی ہے اور آخرت سے بھی۔ یعنی جس طرح ایک شخص کو کسی غیر مسلم یا منافق سے دوستی لگانے میں نقصان ہی کا احتمال ہے، اسی طرح اگر کوئی اسلامی یا مسلمان حکومت بھی غیر مسلموں سے دوستی کے روابط قائم کرے گی تو نقصان ہی اٹھائے گی۔ اور اس کا تجربہ بارہا ہو بھی چکا ہے اور بسا اوقات منافقوں اور غداروں نے ہی جو حکومت کے ذمہ دارانہ مناصب پر فائز تھے، مسلمانوں کی حکومتوں کو ڈبویا ہے۔