وَامْرَأَتُهُ حَمَّالَةَ الْحَطَبِ
اور اس کی بیوی (بھی آگ میں داخل ہوگی) جو ایندھن اٹھانے والی ہے۔
[٤] ابو لہب کی بیوی کا تعارف :۔ ابو لہب کی بیوی کا نام ارویٰ اور کنیت ام جمیل تھی۔ ابو سفیان بن حرب بن امیہ کی بہن تھی۔ جو ابو جہل کی موت کے بعد رئیس قریش اور سپہ سالار افواج بنا تھا۔ رسول دشمنی میں یہ عورت بھی اپنے خاوند سے کسی صورت کم نہ تھی۔ جنگل سے خار دار جھاڑ جھنکار اٹھا لاتی اور رات کے اندھیرے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر کے آگے ڈال دیتی تاکہ جب آپ صبح بیت اللہ کو جائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں میں کانٹے چبھ جائیں۔ نیز آپ کے بال بچے بھی زخمی ہوں۔ خاصی بدزبان اور مفسدہ پرداز عورت تھی۔ جب سورۃ لہب نازل ہوئی تو یہ مٹھی بھر کنکریاں لے کر بیت اللہ کو چل کھڑی ہوئی۔ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہجو کی صورت میں سورۃ لہب کا جواب دے اور کنکریاں مار کر اپنے انتقام کی آگ ٹھنڈی کرے۔ اتفاق کی بات کہ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نظر ہی نہ آئے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہنے لگی :’’تمہارا ساتھی کدھر ہے؟ سنا ہے وہ میری ہجو کرتا ہے۔‘‘ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ ’’اس نے تو کوئی ہجو نہیں کی۔ (یعنی اگر ہجو کی ہے تو وہ اللہ نے کی ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کی) یہ جواب سن کر وہ واپس چلی آئی۔