وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا
اور تو لوگوں کو دیکھے کہ وہ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں۔
[٢] فتح مکہ اور مشرک قبائل کا جوق درجوق اسلام میں داخل ہونا :۔ عرب قبائل تو پہلے ہی اس بات کے انتظار میں تھے کہ دیکھیے اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ جب مکہ فتح ہوگیا تو یہ قبیلے دھڑا دھڑ اسلام میں داخل ہونا شروع ہوگئے۔ مکہ رمضان ٨ ھ میں فتح ہوا تھا۔ ٩ ھ میں اس قدر وفود اسلام لانے کے لیے مدینہ حاضر ہوئے کہ اس سال کا نام ہی عام الوفود پڑگیا۔ ہر قبیلے کے چند معتبر لوگ مدینہ جاتے، اسلام کی تعلیم حاصل کرتے پھر واپس آکر اپنے لوگوں کو اسلام کی دعوت دینے لگے۔ ٩ ھ میں حج کے موقع پر اعلان برات کیا گیا جس کا تفصیلی ذکر سورۃ توبہ کی ابتدا میں گزر چکا ہے۔ اس اعلان کی رو سے اب مشرکین عرب کے لیے دو ہی راستے رہ گئے تھے یا تو وہ اسلام میں داخل ہوجائیں یا پھر جزیرہ عرب سے باہر نکل جائیں۔ چنانچہ مشرکین عرب نے بھی پہلی ہی بات قبول کی اور اسلام لے آئے۔ اس طرح ١٠ ھ میں سر زمین عرب کفر و شرک سے پاک ہوگئی۔