سورة الهمزة - آیت 4
كَلَّا ۖ لَيُنبَذَنَّ فِي الْحُطَمَةِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
ہرگز نہیں، یقیناً وہ ضرور حطمہ میں پھینکا جائے گا۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٤] لَیُنْبَذَنَّ: نَبَذَ بمعنی کسی چیز کو ردی اور بے کار سمجھتے ہوئے پھینک دینا یا کسی چیز کی پروا نہ کرتے ہوئے اسے پس پشت ڈال دینا اور حُطَمَۃَ سے مراد دوزخ ہے۔ حُطَمَ یعنی توڑنا مروڑنا اور حُطَام توڑی مڑوری ہوئی یا ریزہ ریزہ شدہ چیز کو کہتے ہیں اور یہ لفظ کسی کو روند کر ریزہ ریزہ کرنے کے لیے آتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ان دولت کے نشہ میں بدمست لوگوں کو نہایت حقیر اور ذلیل سمجھ کر دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔