سورة الهمزة - آیت 1

وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بڑی ہلاکت ہے ہر بہت طعنہ دینے والے، بہت عیب لگانے والے کے لیے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١] ھَمَزَ کا لغوی مفہوم :۔ ھُمَزَۃٌ : ھَمَزَ بمعنی کسی شخص کی کسی حرکت، کام یا بات پر طعن و تشنیع کرنا، خواہ وہ کام طعن و تشنیع کے قابل ہو یا نہ ہو۔ نیز یہ طعن و تشنیع زبان سے کی جائے یا آنکھوں کے اشارے سے ہی کام چلا لیا جائے اور لَمَزَ بمعنی کسی کے عیب تلاش کرتے رہنا اور اس ٹوہ میں رہنا کہ اس کا کوئی کمزور پہلو ہاتھ آجائے۔ عیب جوئی یا عیب چینی کرنا پھر دوسرے سے ایسی باتوں کی غیبت کرنا۔ اس آیت میں دراصل ان معززین قریش کو متنبہ کیا جارہا ہے جو ہر وقت مسلمانوں اور پیغمبر اسلام کا مذاق اڑاتے، ایک دوسرے کو آنکھیں مارتے، جو غلطیاں ان کی نظر میں معلوم ہوتیں ان پر طعن و تشنیع کرتے اور جو باتیں معلوم نہ ہوتیں ان کی ٹوہ میں لگے رہتے تھے۔ انہیں بتایا گیا ہے کہ تمہاری ایسی حرکتوں کا انجام تمہاری اپنی تباہی اور ہلاکت ہے۔