سورة العاديات - آیت 1
وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
قسم ہے ان ( گھوڑوں) کی جو پیٹ اور سینے سے آواز نکالتے ہوئے دوڑنے والے ہیں!
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١] عَادِیَاتٌ کا لغوی مفہوم :۔ عَادِیَاتٌ: عادیۃ کی جمع ہے جو عادی کا مونث ہے اور عادی بمعنی وہ جماعت جو قتل و قتال کے لیے تیار ہوا اور تَعَادَالْقَوْمُ بمعنی لوگوں نے دوڑ میں مقابلہ کیا اور عَدَاالْفَرْسِ بمعنی گھوڑے نے دوڑ لگائی اور عادِیَاتٌ سے مراد وہ جنگ پر جانے والے (گھوڑے) ہیں جو مقابلہ کی دوڑ میں حصہ لیتے رہے ہوں۔ واضح رہے کہ عادیات کے معنی میں گھوڑوں کا مفہوم شامل نہیں ہے۔ بلکہ ضَبْحًا کا لفظ عادیات کو گھوڑوں سے مخصوص کردیتا ہے۔ کیونکہ ضبح صرف اس آواز کو کہتے ہیں جو سرپٹ دوڑنے کی وجہ سے گھوڑوں کے منہ سے نکلتی ہے۔ یعنی گھوڑوں کا ہانپنا۔