سورة الزلزلة - آیت 3
وَقَالَ الْإِنسَانُ مَا لَهَا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور انسان کہے گا اسے کیا ہے؟
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٣] اس آیت میں اگر انسان سے مراد عام انسان لیا جائے تو بھی درست ہے۔ ہر انسان جب نیند سے بیدار ہوتا یا کسی اتفاقی حادثہ سے بے ہوش ہوجانے کے بعد ہوش میں آتا ہے اور اجنبی صورت حال دیکھتا ہے تو سب سے پہلا سوال یہی کرتا ہے کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور میں اس وقت کہاں ہوں؟ پھر جب ذرا ہوش ٹھکانے آجائیں گے تو اسے معلوم ہوجائے گا کہ یہ میدان محشر کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ اور اگر انسان سے مراد ایسا انسان لیا جائے جو آخرت کا منکر تھا۔ وہ تو دیوانگی اور حیرانی کے عالم میں پوچھے گا کہ اس زمین کو کیا ہوگیا ہے پھر تھوڑی ہی دیر کے بعد اس کی یہ حیرانی حسرت و یاس میں تبدیل ہونے لگے گی اور اسے یقین ہوجائے گا کہ جن باتوں کا وہ ساری زندگی منکر رہا ہے۔ آج وہ واقع ہونے لگی ہیں۔