إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَٰئِكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ
بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، وہی مخلوق میں سب سے بہتر ہیں۔
[٩] بریۃ کا لغوی مفہوم :۔ بریۃ: برء سے مشتق ہے یعنی کسی چیز کو عدم سے وجود میں لانا، لہٰذا ہر وہ چیز جو وجود رکھتی ہے۔ بریة میں شامل ہے۔ یعنی پوری مخلوق۔ ساری کائنات، زمین و آسمان اور دیگر سیارے سب اس میں شامل ہیں۔ ان دو آیات میں یہ بتایا گیا ہے کہ کافر تمام مخلوق سے بدتر مخلوق ہیں کیونکہ انہوں نے عقل و تمیز ہونے کے باوجود اپنے خالق و مالک کے حق کو نہیں پہچانا۔ اور مومن جو نیک اعمال بجالاتے رہے تمام مخلوق سے بہتر ہیں۔ حتیٰ کہ فرشتوں سے بھی بہتر ہیں۔ اس لیے کہ فرشتوں کو خیر وشر کا اختیار ہی نہیں دیا گیا۔ ان کی اطاعت الٰہی اضطراری ہے اختیاری نہیں۔ جبکہ مومنوں کی اطاعت اختیاری ہوتی ہے۔ علماء کہتے ہیں کہ عام مومن عام فرشتوں سے اور مقرب مومن مقرب فرشتوں سے افضل ہیں اور افضل الخلائق ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام مخلوق سے، جن میں سب فرشتے بھی شامل ہیں، افضل ہیں۔