إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ
مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے تو ان کے لیے ختم نہ ہونے والا اجر ہے۔
[٧] یعنی بنی نوع انسان کی اکثریت ایسی ہی تھی جو احسن تقویم پر برقرار رہنے کے بجائے اسفل السافلین کی پستی تک جا پہنچی۔ پھر انہی قوموں پر اللہ کے عذاب آتے رہے اور وہ تباہ و برباد ہوتی رہیں۔ نبی ہمیشہ اس وقت مبعوث کیے جاتے ہیں جب کوئی قوم اسفل السافلین کی پستیوں میں جاگرتی ہے پھر ان انبیاء پر بھی تھوڑے ہی لوگ ایمان لانے والے ہوتے ہیں۔ پھر ان ایمان لانے والوں اور اعمال صالح بجا لانے والوں کی نسلیں بھی بعد میں انتشار، شرکیہ عقائد یا ایسے عقائد و اعمال میں مبتلا ہوجاتی ہے جو ایمان بالآخرت کو عملاً باطل بنا دیتے ہیں اور صرف وہی لوگ محفوظ رہتے ہیں جو انبیاء پر صحیح طور پر ایمان لاتے، صحیح عقائد پر قائم رہتے اور انہیں عقائد کے مطابق نیک اعمال بجا لاتے ہیں۔ یہی لوگ اس صفت احسن تقویم کا حق ادا کرتے ہیں۔ جس پر اللہ تعالیٰ نے انہیں پیدا کیا تھا اور انہی لوگوں کے لیے اخروی نجات اور غیر منقطع اجر ہوگا۔