وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ
قسم ہے انجیر کی! اور زیتون کی!
[١] تین بمعنی انجیر کا درخت بھی اور اس کا پھل بھی اور اس کا واحد تینۃ ہے۔ بمعنی انجیر کا ایک دانہ۔ یہ ایک خوش ذائقہ معروف پھل ہے جس میں غذائیت بہت ہوتی ہے اور بہت سی بیماریوں کا علاج بھی ہے۔ اور تیانۃ بمعنی انجیر فروش اور متانۃ انجیر کے باغ کو کہتے ہیں یا ایسی جگہ کو جہاں انجیر کے درخت بکثرت پائے جائیں۔ [٢] زیتون ایک درخت ہے جس سے زیتون کا تیل نکالا جاتا ہے اور اس کے پھل کو زیتونۃ کہتے ہیں اور تیل کو زیت پھر زیت کا اطلاق ہر قسم کے تیل پر ہونے لگا، خواہ وہ کسی چیز سے نکالا جائے اور زیات بمعنی تیلی، تیل نکالنے والا یا بیچنے والا۔ لیکن اس آیت میں انجیر یا اس کے درخت اور زیتون کے درخت کی قسم نہیں کھائی گئی بلکہ اس سرزمین کی قسم کھائی گئی ہے جس میں یہ درخت بکثرت پیدا ہوتے ہیں۔ اور وہ علاقہ شام و فلسطین کا علاقہ ہے۔ اہل عرب کا جس طرح یہ قاعدہ ہے کہ وہ کسی چیز کا جزو اشرف بول کر اس سے مراد اصل چیز لے لیتے ہیں۔ اسی طرح ان میں یہ بھی دستور ہے کہ وہ کسی علاقہ کی مشہور پیداوار کا نام لے کر اس سے وہ علاقہ مراد لے لیتے ہیں اور اس بات کی تائید اس سورت کی اگلی دو آیات سے بھی ہوجاتی ہے یعنی طور سینین اور شہر مکہ سے کہ یہ سب مقامات انبیاء کے مولد و مسکن رہے ہیں۔