سورة الفجر - آیت 5
هَلْ فِي ذَٰلِكَ قَسَمٌ لِّذِي حِجْرٍ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
یقیناً اس میں عقل والے کے لیے بڑی قسم ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٥] حِجر بمعنی پتھر اور ہر ٹھوس اور سخت چیز جو آڑ کا کام دے سکے۔ اور عقل کو بھی حجر کہتے ہیں وہ اس لحاظ سے کہ وہ بھی ہر اس چیز کو جو نقصان دہ ہو روک دیتی ہے۔ اور ذی حجر یعنی صاحب عقل یا عقلمند۔ اور اس آیت کا دوسرا ترجمہ یوں بھی ہوسکتا ہے : کیا یہ (مذکور چار چیزیں) عقلمندوں کے نزدیک قسم کھانے کے لائق نہیں؟ مطلب دونوں صورتوں میں ایک ہی نکلتا ہے یعنی مذکورہ اشیاء اس نظام کائنات کے نہایت اہم اجزا اور اپنے اپنے مقام پر بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ پھر کیا وہ ہستی جو ایسا نظام کائنات چلا رہی ہے عالم آخرت کو وجود میں نہ لاسکے گی۔