سورة الفجر - آیت 4
وَاللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور رات کی جب وہ چلتی ہے!
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٤] یَسَرْ: سرٰی۔ یسری کا لفظ رات کو چلنے کے لیے مخصوص ہے، رات کو سفر کرنا اور ساریہ رات کو سفر کرنے والی چھوٹی سی جماعت کو کہتے ہیں۔ اور اسری کے معنی کسی دوسرے کو رات کے وقت سیر کرانا، لے چلنا، سفر کرانا (١٧: ١) اس لحاظ سے اس کا ایک معنی تو یہ ہوگا کہ اس رات کی قسم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے معراج کا سفر کیا اور دوسرا معنی یہ ہے کہ رات کی قسم جب وہ خود جانے لگے یا رخصت ہونے لگے۔ اس لحاظ سے ان آیات میں ایک ہی وقت دو طرح کے انداز بیان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی رات کے رخصت ہونے کا وہی وقت ہوتا ہے جب پو پھوٹتی یا سپیدہ سحر نمودار ہوتا ہے۔