سورة الغاشية - آیت 25
إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
یقیناً ہماری ہی طرف ان کا لوٹ کر آنا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١١] ایاب کی ضد ذھاب اور ذھاب و ایاب یہ ہے کہ مثلاً ایک شخص لاہور سے اسلام آبادجاتا ہے تو وہ ذھاب ہے اور جب وہاں سے واپس لاہور آتا ہے تو یہ ایاب ہے۔ اور یہ لفظ صرف جانداروں کے لیے آتا ہے اور اس میں یہ بھی ضروری نہیں ہوتا کہ اس میں واپس لوٹنے والے کے ارادہ کا بھی کچھ عمل دخل ہے۔ گویا اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ انہیں بہرحال ہمارے پاس واپس آنا پڑے گا۔ اس وقت ہم ان سے یقیناً حساب لے لیں گے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں حساب لیے بغیر نہ چھوڑیں۔