سورة الأعلى - آیت 9
فَذَكِّرْ إِن نَّفَعَتِ الذِّكْرَىٰ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
سو تو نصیحت کر، اگر نصیحت کرنافائدہ دے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٨] یعنی جب آپ دیکھیں کہ آپ کی نصیحت سے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے تو ایسے لوگوں کو بار بار وغط و نصیحت کرتے رہیے۔ اور جو لوگ وعظ و نصیحت سے الٹا اثر لیں، مذاق اڑانے لگیں، یا مخالفت پر اتر آئیں تو ایسے لوگوں کو وعظ و نصیحت سے اجتناب کیجیے۔ واضح رہے کہ دعوت و تبلیغ اور چیز ہے اور وعظ و نصیحت اور چیز۔ نبی کی ذمہ داری یہ ہے کہ اللہ کا پیغام سب لوگوں تک پہنچا دے خواہ وہ اسے قبول کریں یا برا مانیں۔ لیکن وعظ و نصیحت صرف ان کے لیے ہے جو وعظ و نصیحت سے فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہوں، سب کے لیے نہیں ہے۔ بلکہ صرف اس کے لیے جس کے دل میں کچھ اللہ کا ڈر ہو اور جو ڈرتا ہی نہیں اس کے لیے وعظ و نصیحت کچھ معنی نہیں رکھتے۔