سورة البروج - آیت 3

وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور حاضر ہونے والے کی اور جس کے پاس حاضر ہوا جائے!

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢] آیت نمبر ٢ میں ﴿الیوم الموعود﴾سے مراد تو قیامت کا دن ہے مگر آیت نمبر ٣ میں شاہد اور مشہود کی تعبیر میں بہت اختلاف واقع ہوا ہے۔ کسی نے کہا کہ شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے جو ہر قریہ اور ہر شہر میں ہر جگہ حاضر ہوتا ہے۔ اور مشہود سے مراد عرفہ کا دن ہے۔ جب کہ دنیا کے گوشے گوشے سے لوگ وہاں حاضر ہوتے ہیں کسی نے کہا شاہد سے مراد یوم النحر اور مشہود سے مراد یوم عرفہ ہے وغیرہ وغیرہ لیکن ربط مضمون کے لحاظ سے یہی تعبیر بہتر معلوم ہوتی ہے کہ مشہود سے مراد بھی قیامت کا دن ہو اور شاہد سے مراد قیامت کے دن اکٹھا کی جانے والی خلقت سے ہر فرد مراد ہو جو قیامت اور اس کی ہولناکیوں کو بچشم خود ملاحظہ کر رہا ہو۔ اور چوتھا مفہوم یہ ہے کہ شاہد سے مراد انبیاء اور صلحاء لیے جائیں اور مشہود سے مراد ان کی قومیں جن پر وہ گواہی دے کر ان پر حجت قائم کریں گے۔