فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا
سو عنقریب اس سے حساب لیا جائے گا، نہایت آسان حساب۔
[٥] آسان حساب کیا ہے؟ آسان حساب یہ ہے کہ جس کی نیکیوں کا پلڑا بھاری نکلا اس سے اس کی برائیوں کے متعلق یہ سوال نہیں کیا جائے گا کہ تم نے فلاں برا کام کیوں کیا تھا ؟ کیا تمہارے پاس اس کے لیے کوئی عذر ہے؟ بلکہ اس کی خطاؤں سے درگزر کیا جائے گا جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے :۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’قیامت کے دن جس شخص سے حساب لیا گیا وہ تباہ ہوا‘‘ میں نے کہا : ’’یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ جس کو اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا اس سے جلد ہی آسان سا حساب لیا جائے گا‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ محض پیشی ہوگی۔ انہیں ان کے اعمال بتا دیئے جائیں گے اور جس کے حساب کی تحقیق شروع ہوگئی وہ تباہ ہوا۔‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر) نیز کتاب العلم۔ باب من سمع شیئا فلم یفہمہ۔۔)