سورة الانشقاق - آیت 2
وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اور یہی اس کا حق ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١] اَذنَ لَہ، کے معنی کسی کے حکم یا بات پر کان لگانا یا توجہ سے سننا تاکہ فوراً اس کے حکم کی تعمیل کی جائے۔ واضح رہے کہ جن و انس کے سوا کائنات کی جملہ اشیاء اللہ تعالیٰ کے حکم تکوینی کی تعمیل کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔ انہیں یہ اختیار ہی نہیں دیا گیا کہ وہ حکم کی سرتابی کرسکیں بالفاظ دیگر ان اشیاء کی اطاعت اضطراری ہوتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب آسمان کو پھٹ جانے کا حکم دیا جائے گا تو وہ بلا چون و چرا پھٹ جائے گا۔