وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ
اور جب سمندر بھڑکائے جائیں گے۔
[٧] قیامت کو سمندروں کا انجام :۔ سُجِّرَتْ: سجر میں کسی چیز کے بھرے ہوئے ہونے اور اس میں مخالطت یا تلاطم کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ البحر المسجور سے مراد وہ سمندر ہے جو بھرا ہوا بھی ہو اور جوش تلاطم سے ابل بھی رہا ہو۔ اور سجّرالتنّور کے معنی تنور کو ایندھن سے بھر کر گرم کرنا تاکہ آگ پوری شدت سے بھڑک سکے اور سجور اس ایندھن کو کہتے ہیں جس سے تنور گرم کیا جائے۔ گویا ہر وہ چیز جو آگ میں شدت پیدا کرنے کے لیے تنور میں جھونک دی جائے وہ سجور ہے۔ اب دیکھیے کہ پانی دو گیسوں آکسیجن اور ہائیڈروجن کا مجموعہ ہے۔ ہائیڈروجن خود آتش گیر گیس ہے جو آگ دکھانے سے ہی فوراً بھڑک اٹھتی ہے اور آکسیجن آگ کو بھڑکنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہے کہ یہی دو گیسیں جب کیمیائی طریقہ سے ملائی جاتی ہیں تو جو پانی حاصل ہوتا ہے وہ ان گیسوں سے بالکل برعکس خاصیت رکھتا ہے اور آگ کو فوراً بجھا دیتا ہے۔ قیامت کے دن سمندروں کے پانی کو پھر سے انہی دو گیسوں میں تبدیل کردیا جائے گا۔ پھر ان میں آگ لگ جائے گی اور بالآخر وہ خشک ہوجائیں گے۔