سورة عبس - آیت 17
قُتِلَ الْإِنسَانُ مَا أَكْفَرَهُ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
مارا جائے انسان! وہ کس قدر ناشکرا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] اس آیت میں اگرچہ مخاطب تمام نوع انسان کو کیا گیا ہے۔ تاہم اس سے مراد انسانوں کی اکثریت یا قرآن کو جھٹلانے والے کافر ہیں۔ اور یہ قرآن کا مخصوص اور مہذبانہ انداز خطاب ہے۔ تاکہ منکرین حق ضد میں آکر مزید چڑ نہ جائیں بلکہ اصل حقائق پر غور و فکر کریں۔ [١١] اس کا ایک معنی تو وہی ہے جو ترجمہ سے واضح ہے یعنی وہ کس قدر زیادہ حق کا انکار کرنے والا واقع ہوا ہے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ کیا چیز ہے جس نے اسے کفر پر آمادہ کیا ؟ آخر وہ کس بل بوتے پر اللہ کی آیات سے انکار کرتا اور اس کی ناشکری کرتا ہے؟