سورة النازعات - آیت 41

فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو بے شک جنت ہی (اس کا) ٹھکانا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٧] یعنی اس دن ساری مخلوق دو گروہوں میں بٹ جائے گی۔ ایک وہ جو آخرت کے منکر تھے انہیں اللہ کے سامنے پیش ہونے اور اپنے اعمال کی جوابدہی کا نہ کوئی تصور تھا اور نہ خطرہ تھا۔ لہٰذا وہ دنیا کی زندگی کو ہی سب کچھ سمجھ کر اس پر فریفتہ رہے اور آخرت سے بالکل بے فکر بنے رہے ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ وہ جب جہنم پر پہنچیں گے تو فوراً اس میں داخل کردیئے جائیں گے۔ دوسرے وہ جنہیں آخرت میں اپنے اعمال کی جوابدہی کا ہر وقت خطرہ لا حق رہتا تھا۔ لہٰذا انہوں نے اپنے اخروی مفاد کی خاطر ہر وقت اپنے نفس کی خواہشات کو دبائے رکھا اور اللہ سے ڈرتے ہوئے نہایت محتاط اور ذمہ دارانہ زندگی گزاری ہوگی۔ ایسے ہی لوگ جنت کے حق دار قرار پائیں گے اور انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل کیا جائے گا۔