إِنَّا أَنذَرْنَاكُمْ عَذَابًا قَرِيبًا يَوْمَ يَنظُرُ الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَيَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنتُ تُرَابًا
بلاشبہ ہم نے تمھیں ایک ایسے عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب ہے، جس دن آدمی دیکھ لے گا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا اور کافر کہے گا اے کاش کہ میں مٹی ہوتا۔
[٢٧] اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ میں پیدا ہی نہ کیا جاتا۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ مرنے کے بعد مٹی میں مل کر مٹی ہی بنا رہتا۔ مجھے دوبارہ زندگی نہ عطا کی جاتی اور نہ یہ سختی کا دن دیکھنا پڑتا۔ تیسرا مطلب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے ماخوذ ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن جانور، چرند اور پرند سب کا حشر ہوگا حتیٰ کہ سینگ والی بکری کا بدلہ بے سینگ بکری سے لیا جائے گا جس نے دنیا میں اسے مارا ہوگا۔ (مسلم کتاب، البرو الصلہ ( باب تحریم الظلم) پھر ان سے کہا جائے گا کہ اب تم خاک بن جاؤ۔ اس وقت کافر آرزو کرے گا کہ کاش میں بھی ان جانوروں کی طرح خاک بن جاتا۔