رَّبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا الرَّحْمَٰنِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِنْهُ خِطَابًا
(اس رب کی طرف سے) جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب ہے، بے حد رحم والا، وہ اس سے کوئی بات کرنے کی قدرت نہیں رکھیں گے۔
[٢٤] یعنی اللہ تعالیٰ کی اہل جنت کو جود و عطا کا تو وہ حال ہے جو اوپر مذکور ہوا۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے جلال، رعب اور دبدبے کا یہ حال ہوگا کہ جب تمام مخلوق قیامت کی ہولناکیوں سے گھبراہٹ میں مبتلا ہوگی تو کسی کو یہ ہمت نہیں پڑے گی کہ وہ مخلوق خدا پر اللہ تعالیٰ سے رحم کے لیے سفارش کرسکے اور ہر شخص نفسی نفسی پکار رہا ہوگا۔ حتیٰ کہ انبیاء بھی رب سلّم وسلّم پکار رہے ہوں گے۔ بالآخر اللہ تعالیٰ کے سامنے سفارش کے لیے قرعہ فال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر پڑے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حضور سب کے لیے سفارش کریں گے۔ اس مضمون کی طویل اور مفصل حدیث سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٢٥٥ کے تحت گزر چکی ہے۔