وَإِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ
اور جب پہاڑ اڑا دیے جائیں گے۔
[٥] ان تین آیات میں قیامت کے واقع ہونے کے دن کی تین علامات بتائیں۔ ایک یہ کہ ستارے جو تمہیں آسمان پر جگ مگ کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کا نور سلب کرلیا جائے گا۔ یہ دھندلا جائیں گے اور گدلے گدلے سے داغ نظر آئیں گے اور ایک دوسرے مقامات پر فرمایا کہ وہ جھڑ پڑیں گے ایسے جیسے کسی نے جھٹک کر پرے پھینک دیا ہو۔ دوسری علامت یہ ہے کہ یہ آسمان کی نیلگوں چھت جو تمہیں اپنے سروں پر نظر آرہی ہے۔ اور اس کی ہمواری اور یکسانی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا، اس نیلی چھت میں دراڑیں اور شگاف پڑجائیں گے۔ ستاروں اور سیاروں کی باہمی کشش جس سے یہ کائناتی نظام قائم ہے ختم ہوجائے گی۔ یہ دو علامتیں تو آسمان پر ضرور ہوں گی اور تیسری علامت زمین پر یہ نظر آئے گی کہ پہاڑوں جیسی عظیم الجثہ اور سخت مخلوق کی جڑیں زمین میں ڈھیلی پڑجائیں گی۔ ان کا ایک حصہ دوسرے پر گر گر کر پہاڑوں کے طویل سلسلے ریزہ ریزہ ہوجائیں گے پھر اسی پر ہی معاملہ ختم نہ ہوگا بلکہ پہاڑوں کے ان ریزہ ریزہ شدہ ذرات کو ہوا اڑاتی پھرے گی۔