وَلَئِنْ أَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللَّهِ لَيَقُولَنَّ كَأَن لَّمْ تَكُن بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ مَوَدَّةٌ يَا لَيْتَنِي كُنتُ مَعَهُمْ فَأَفُوزَ فَوْزًا عَظِيمًا
اور اگر بے شک تمھیں اللہ کی طرف سے کوئی فضل حاصل ہوگیا تو یقیناً وہ ضرور کہے گا، جیسے تمھارے درمیان اور اس کے درمیان کوئی دوستی نہ تھی، اے کاش کہ میں ان کے ساتھ ہوتا تو بہت بڑی کامیابی حاصل کرتا۔
[١٠٢] اور اگر مسلمانوں کو فتح اور خوشی نصیب ہو اور غنیمت کا مال ہاتھ لگے تو حسرت سے کہتے ہیں کہ اگر ہم بھی ان میں شامل ہوتے تو ہمارا بھی کام بن جاتا۔ اور یہ جملہ وہ اس انداز سے ادا کرتے ہیں جیسے پہلے ان کا اور مسلمانوں کا کوئی تعلق تھا ہی نہیں اور ان دونوں صورتوں میں انہیں محض دنیوی تکلیف اور دنیوی مفادات کا ہی احساس ہوتا ہے۔ اخروی زندگی یا رضائے الہی سے انہیں کبھی کوئی غرض نہیں ہوتی اور یہی ان کے منافق ہونے اور اللہ اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے کی دلیل ہے۔