وَلَا تَمْنُن تَسْتَكْثِرُ
اور ( اس نیت سے) احسان نہ کر کہ زیادہ حاصل کرے۔
[٦] بے لوث خدمت اور اللہ کے لیے صبر :۔ کسی شخص کی بے لوث خدمت کرنا بڑا حوصلہ مندی کا کام ہے۔ انسان تو یہ چاہتا ہے کہ اگر وہ کسی پر کوئی دنیوی یا دینی بھلائی کرے تو کسی نہ کسی رنگ میں اس کو اس کا بدلہ ضرور ملنا چاہیے۔ بلکہ بسا اوقات انسان کی طبیعت یہ چاہتی ہے کہ کسی پر اس نے جو احسان کیا ہے اس کا بدلہ اسے اس سے بڑھ کر ملنا چاہیے۔ یہ نظریہ خالصتاً خود غرضانہ اور مادی نظریہ ہے۔ لہٰذا جس عظیم مقصد کے لیے آپ کو تیار کیا جارہا تھا اور جس طرح آپ کو پوری بنی نوع انسان کی ہدایت کی خدمت سپرد کی جانے والی تھی اس کے لیے ابتدا میں ہی آپ کو یہ ہدایت کی گئی کہ کسی طرح کے فائدہ، لالچ، غرض اور معاوضہ کا طمع رکھے بغیر لوگوں پر دینی اور دنیوی دونوں طرح کی بھلائیاں کرنا ہوں گی اور اس راہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جتنے بھی مصائب پیش آئیں انہیں خندہ پیشانی سے اللہ کی رضا کی خاطر برداشت کرنا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو ان باتوں کا بہت زیادہ اجر عطا فرمائے گا۔