سورة المزمل - آیت 18
السَّمَاءُ مُنفَطِرٌ بِهِ ۚ كَانَ وَعْدُهُ مَفْعُولًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اس میں آسمان پھٹ جانے والا ہے، اس کا وعدہ ہمیشہ سے (پورا) ہو کر رہنے والا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٦] اس دنیا میں بھی تم پر فرعون اور آل فرعون کی طرح اللہ کا عذاب آکے رہے گا اگر بالفرض اس دنیا میں عذاب نہ بھی آئے تو اس دن کے عذاب سے تم کیونکر بچ سکتے ہو جس دن آسمان پھٹ جائے گا، یہ نظام کائنات درہم برہم ہوجائے گا۔ اس دن کی دہشت اور ہولناکی کا یہ عالم ہوگا کہ عذاب سے پہلے ہی بچے دہشت کے مارے بوڑھے نظر آنے لگیں گے، چہروں پر ہوائیاں اڑ رہی ہوں گی۔ لوگ ان دہشت ناک مناظر سے پناہ کی کوئی جگہ تلاش کرنا چاہیں گے تو وہ بھی کہیں نہ مل سکے گی۔ اس کے بعد اس دن کافروں کو یقینی طور پر جو عذاب ہونے والا ہے اس سے بچنے کی تمہارے پاس کوئی صورت ہے؟