سورة المعارج - آیت 21
وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور جب اسے بھلائی ملتی ہے تو بہت روکنے والا ہے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٣] یعنی انسان کی عمومی سرشت یہی ہے کہ اسے جب کوئی تکلیف پہنچے۔ کوئی بیماری آلگے یا معاشی تنگی میں مبتلا ہو تو صبر کے ساتھ وہ وقت گزارنے کے بجائے جزع و فزع شروع کردیتا ہے۔ کبھی تقدیر کو کو سنے لگتا ہے اور کبھی اپنے نصیبوں کو اور جب اللہ اس سے اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے تو پھر بھی اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا۔ بلکہ مال و دولت کو گلے سے ایسے لگا لیتا ہے جیسے خزانے پر سانپ بیٹھا ہو۔ پھر وہ ایسا ننانوے کے چکر میں پڑجاتا ہے کہ کسی غریب محتاج کی مدد کرنا اور اس کی کسی ضرورت کو پورا کرنا تو درکنار، اپنے اہل و عیال بلکہ اپنی ذات پر خرچ کرنا گوارا نہیں کرتا۔ اس کی بس ایک ہی ہوس ہوتی ہے کہ اس کی دولت میں روزافزوں اضافہ ہوتا رہے۔