سورة البقرة - آیت 46
الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
وہ جو یقین رکھتے ہیں کہ بے شک وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں اور یہ کہ بے شک وہ اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٦٥] یعنی جو لوگ مرنے کے بعد اپنے پروردگار سے ملنے اور اس کے حضور جواب دہی کا یقین رکھتے ہیں۔ ان کے لیے نماز کی ادائیگی کبھی مشکل نہیں ہوا کرتی بلکہ اگر کوئی نماز چھوٹ جائے یا نماز میں تاخیر ہوجائے تو ان کی طبیعت گراں بار ہوجاتی ہے اور جب تک وہ نماز ادا نہ کرلیں انہیں چین نہیں آتا اور جو لوگ روز آخرت پر پورا یقین نہیں رکھتے، ان کے لیے نماز ایک مصیبت اور مفت کی بیگار ہوتی ہے۔