سورة الحاقة - آیت 3
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحَاقَّةُ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ وہ ہو کر رہنے والی کیا ہے؟
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١] انداز کلام کو اس قدر موکد اس لیے بنایا گیا ہے کہ قرآن کے مخاطب قریشی لوگ قیامت کے کٹر منکر تھے۔ اور اس میں بتایا یہ گیا ہے کہ آپ بھی بس اتنا ہی جان سکتے ہیں۔ کہ قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ یہ نہیں جان سکتے کہ کب آئے گی یا اس وقت کیا کیفیت ہوگی۔ چنانچہ اسی سورۃ میں قیامت کی بعض کیفیات بیان کردی گئی ہیں۔