سورة الملك - آیت 26
قُلْ إِنَّمَا الْعِلْمُ عِندَ اللَّهِ وَإِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُّبِينٌ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
کہہ دے یہ علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور میں تو بس ایک کھلا ڈرانے والا ہوں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٩] یعنی یہ مجھے نہیں معلوم کہ قیامت کب آئے گی اور تمہیں اس کی کوئی معین تاریخ معلوم کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔ ضرورت تو اس بات کی ہے کہ تم اپنے انجام سے ڈر جاؤ جو تمہیں قیامت کو پیش آنے والا ہے۔ اور تمہارے اطمینان کے لیے صرف اتنی ہی بات کافی ہے کہ قیامت کا آنا یقینی ہے۔ اور اس کی مثال ایسی ہی ہے جیسے موت کا آنا یقینی ہے۔ لیکن اس کا معین وقت کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔ تاہم ہر شخص کو یہ فکر ضرور لاحق ہوتی ہے کہ میں مرنے سے پیشتر فلاں فلاں کام کر جاؤں۔ قیامت کی بھی یہی صورت ہے۔