أَمَّنْ هَٰذَا الَّذِي يَرْزُقُكُمْ إِنْ أَمْسَكَ رِزْقَهُ ۚ بَل لَّجُّوا فِي عُتُوٍّ وَنُفُورٍ
یا وہ کون ہے جو تمھیں رزق دے، اگر وہ اپنا رزق روک لے؟ بلکہ وہ سرکشی اور بدکنے پر اڑے ہوئے ہیں۔
[٢٣] رزق حاصل ہونے کا سب سے بڑا ذریعہ آسمان سے نازل ہونے والی بارش ہے۔ بارش پڑنے سے ہی زمین سے نباتات اگتی ہے جو تمام جاندار مخلوق کے رزق کا ذریعہ بنتی ہے۔ اب دیکھئے کہ اس بارش کے جملہ اسباب اللہ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ طویل مدت تک بارش نہ برسائے تو اللہ کے علاوہ اور کون ہستی ہے جو بارش برسا سکے۔ اللہ کی قدرتوں کو سمجھنے کے لیے نشانیاں تو بہت ہیں مگر ان کافروں نے اگر نہ ماننے پر اور سرکشی کی راہ اختیار کرنے پر ہی کمر باندھ رکھی ہو تو یہ ان باتوں سے کیسے عبرت حاصل کرسکتے ہیں؟ [٢٤] لجَّ بمعنی ضد سے جھگڑنا۔ دشمنی میں مداو مت کرنا اور لُجّۃ بمعنی پانی کی گہرائی۔ پانی کا گہرا حصہ جہاں پانی سب سے زیادہ گہرا ہو۔ گویا اس لفظ کا معنی ضد کی وجہ سے کسی بات پر اڑ جانا بھی ہے اور کسی برے کام میں دور دراز تک چلے جانا بھی ہے۔